اسلام میں نامحرم سے تعلقات رکھنے کی سخت ممانعت ہے اور اس سلسلے میں قرآن و سنت نے جامع رہنمائی فراہم کی ہے۔ نامحرم سے غیر ضروری تعلقات اور خلوت کے بارے میں مزید تفصیلات اور مستند حوالہ جات ذیل میں دیے گئے ہیں:
1. قرآن مجید کی روشنی میں
الف) سورۃ النور، آیات 30-31
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
> "مومن مردوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہی ان کے لئے زیادہ پاکیزگی ہے۔ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں..."
یہ آیات مومن مردوں اور عورتوں کو حکم دیتی ہیں کہ وہ اپنی نگاہوں کو نامحرم سے بچائیں اور اپنی عفت و پاکدامنی کی حفاظت کریں۔
ب) سورۃ الاحزاب، آیت 53
> "اور جب تم (ازواج مطہرات) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمہارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے۔"
یہ آیت خاص طور پر ازواج مطہرات کے لیے ہے، لیکن اس کا اصول تمام مسلمانوں کے لیے ہے کہ نامحرم کے ساتھ بلا ضرورت رابطہ اور خلوت میں بات چیت فتنہ کا باعث بن سکتی ہے، لہذا اس سے بچنا چاہیے۔
ج) سورۃ النور، آیت 60
"اور بڑی عمر کی عورتیں جن کو شادی کی توقع نہیں رہی، ان پر اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ وہ زینت کی نمائش نہ کریں، اور اگر وہ (پردے میں رہیں تو) یہ ان کے لیے بہتر ہے۔"
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ اسلام میں حیاء اور پردہ کتنا اہم ہے اور کسی بھی ایسی صورت حال سے بچنا چاہیے جو بے پردگی یا غیر ضروری اختلاط کا باعث بنے۔
2. سنت (احادیث) کی روشنی میں
الف) صحیح بخاری
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"کسی مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی عورت کے ساتھ خلوت میں رہے جب تک کہ اس کے ساتھ اس کا محرم نہ ہو، اور کوئی عورت (محرم کے بغیر) کسی غیر محرم کے ساتھ سفر نہ کرے۔"
(صحیح بخاری: 5233)
ب) صحیح مسلم
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
"آدمی کی آنکھیں زنا کرتی ہیں، اور ان کا زنا دیکھنا ہے، اور زبان زنا کرتی ہے اور اس کا زنا گفتگو کرنا ہے، اور دل تمنا اور خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق کرتی ہے یا اس کی تردید کرتی ہے۔"
(صحیح مسلم: 2657)
اس حدیث میں نبی ﷺ نے گناہ کی ابتدائی صورتوں سے بھی بچنے کی تاکید کی ہے جیسے کہ نامحرم پر نظریں ڈالنا اور غیر ضروری بات چیت کرنا۔
ج) ترمذی
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"خبردار! تم میں سے کوئی کسی نامحرم عورت کے پاس نہ جائے، کیونکہ شیطان ان دونوں کے درمیان ہوتا ہے۔"
(ترمذی: 1171)
3. علماء کی وضاحتیں
اسلامی فقہاء اور علماء نے نامحرم سے تعلقات کے بارے میں کڑی تنبیہ کی ہے۔ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نظر کی حفاظت ایمان کی بقا کے لیے ضروری ہے اور فتنہ سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نظریں نیچی رکھنے سے دل کی پاکیزگی برقرار رہتی ہے اور دل میں برے خیالات پیدا نہیں ہوتے۔
خلاصہ
قرآن اور سنت میں نامحرم سے تعلقات سے اجتناب کی سخت تاکید کی گئی ہے تاکہ معاشرتی فساد اور اخلاقی برائیوں سے بچا جا سکے۔ اسلامی تعلیمات میں نظر کی حفاظت، پردے ک
ا اہتمام، اور غیر محرم سے تنہائی سے گریز کی تاکید کی گئی ہے۔